سورة الأحزاب - آیت 13

وَإِذْ قَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْهُمْ يَا أَهْلَ يَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمْ فَارْجِعُوا ۚ وَيَسْتَأْذِنُ فَرِيقٌ مِّنْهُمُ النَّبِيَّ يَقُولُونَ إِنَّ بُيُوتَنَا عَوْرَةٌ وَمَا هِيَ بِعَوْرَةٍ ۖ إِن يُرِيدُونَ إِلَّا فِرَارًا

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

ان ہی کی ایک جماعت نے ہانک لگائی کہ اے مدینہ والو تمہارے لئے ٹھکانا نہیں چلو لوٹ چلو (١) اور ان کی ایک جماعت یہ کہہ کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت مانگنے لگی ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں (٢) حالانکہ وہ (کھلے ہوئے اور) غیر محفوظ نہ تھے (لیکن) ان کا پختہ ارادہ بھاگ کھڑے ہونے کا تھا (٣)۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

منافقین کا شرو فساد سے شغف (ف 1)غرض یہ ہے کہ منافقین جو جہاد سے جی چراتے ہیں اور یہ کہہ کر پیچھا چھڑاتے ہیں کہ ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں ۔ تو یہ عذرات نیک نیتی پر مبنی نہیں ۔ بلکہ وہ محض بھاگنا چاہتے تھے ۔ یہ بات نہیں کہ ان میں لڑنے کی قوت نہیں بلکہ اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ اسلام کا ساتھ نہیں دینا چاہتے ۔ ورنہ یہی لوگ جواب معذرت کررہے ہیں اور جہاد میں شریک نہیں ہونا چاہتے اگر یہ دیکھیں کہ ہمارے مسلک کے لوگ مدینہ میں آگھسے ہیں اور ہماری اعانت کے طالب ہیں ۔ تو بڑی گرم جوشی کے ساتھ ان کے ساتھ آمادہ ہونے کا خیال ہو ۔ اور نہ پست ہمتی کا فرمایا کہ اس سے قبل تم عہد کرچکے ہو کہ اب آئندہ کبھی پیٹھ نہیں دکھائیں گے ۔ اور مسلمانوں کے ساتھ ہوکر اعداد دین کا مقابلہ کریں گے پھر آج تمہیں کیا ہوگیا کہ اس نوع کے بہانے پیش کرکے وعدہ خلافی پر آمادہ ہو ۔ حل لغات : يَثْرِبَ۔ نام مدینہ منورہ مُقَامَ۔ مقاومت کا موقع عَوْرَةٌ۔ خالی