سورة السجدة - آیت 27

أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا نَسُوقُ الْمَاءَ إِلَى الْأَرْضِ الْجُرُزِ فَنُخْرِجُ بِهِ زَرْعًا تَأْكُلُ مِنْهُ أَنْعَامُهُمْ وَأَنفُسُهُمْ ۖ أَفَلَا يُبْصِرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا یہ نہیں دیکھتے کہ ہم پانی کو بنجر زمین کی طرف بہا کرلے جاتے ہیں پھر اس سے ہم کھیتیاں نکالتے ہیں جسے ان کے چوپائے اور یہ خود کھاتے ہیں (١) کیا پھر بھی یہ نہیں دیکھتے ـ۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: قرآن حکیم بار بار لوگوں کو اس جانب متوجہ کرتا ہے ۔ کہ وہ مظاہرین فطرت کو بوقت نظر دیکھیں اور غور کریں کہ ان میں کتنی حکمتیں پوشیدہ اور ممعتتر ہیں ۔ یہ معلوم کرنے کی کوشش کریں ۔ کہ آخر اس کارگاہ حیات کو پیدا کرنے کا مقصد کیا ہے ؟ فطرت کی کتاب بہت وسیع اور ضحیم ہے ۔ اس کا ایک صفحہ صداقت اور حکمت کے صدہادفر اتنے اندر پنہاں رکھتا ہے ۔ اور قرآن اس لئے اس کے مطالعے کو اہمیت دیتا ہے کہ ہر شخص آزادی کے ساتھ فیصلہ کرسکے ۔ کہ ان دونوں صحیفوں میں کس درجہ تطابق ہے ۔ کتاب فطرت ، اور الہام خاطر میں یعنی اس کتاب میں جو کائنات کے ذرہ ذرہ پر لکھی ہوتی ہے ۔ اور اس کتاب میں جو لاکھوں سینوں میں محفوظ ہے ، کیا فرق ہے *۔ فرماتا ہے کہ دیکھو ہم کیونکر خشک اور بےآب وگیاہ زمین کو پانی کی برکات سے سر سبز او شاداب کردیتے ہیں ۔ اور سا طرح حیوانوں اور انسانوں کے لئے چارہ اور غذا کا سامان مہیا کرتے ہیں ؟ کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا ۔ کہ دلوں کی دنیا جب خشک ہوجائے ۔ اس میں ایمان ویقین کے پھول نہ کھلیں ۔ تو اس وقت آب رحمت کی ضرورت ہوتی ہے کیا اب بھی تمہیں حضور کی نبوت سے انکار ہے : کیا تمہاری یہ رائے ہے ۔ کہ ایسی تعلیمات کی تم کو ضرورت نہیں ہے ۔ جو تمہارے دلوں کو شگفتہ وشادات بنادے ۔ پھر اسی مظہر فطرت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے ۔ کہ حشراجساد کا عقیدہ عقلاً محال ہیں ہے ۔ جب مردہ اور خشک زمین لہلہلا اٹھتی ہے ۔ اور پانی اس میں زندگی پیدا کرسکتا ہے ۔ تو پھرتم لوگ مرنے کے بعد کیوں زندہ نہیں ہوسکو گے ؟ اس میں کیا اسعباد ہے ؟ پھر اسی مثال سے یہ بھی واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کائنات کو انسان کے فائدہ کے لئے پیدا کیا ہے ۔ اور ہر وقت وہ ان کی ضروریات کا خیال رکھتا ہے وہ ان کے کھیتوں اور باغوں کے لئے زندگی کا سامان مہیا کرتا ہے ۔ ان کے چوپایوں کے لئے چارہ پیدا کرتا ہے اور ان کی توقعات کے خلاف غیر آباد قطعات اراضی کو شاداب ترین زمین بنا دیتا ہے ۔ تو اس کی مہربانی اور فضل وعنایت کا کوئی مقصد نہیں ، کیا یونہی بلا کسی غرض وغایت کے انسان کے لئے اتنی نعمتیں پیدا کی گئی ہیں ؟ یہ سب باتیں سوچنے اور سمجھنے کی ہیں ۔ افلایبصرون ؟ حل لغات :۔ الجرز ۔ بےآب وگیاہ زمین * انفتر ۔ فیصلہ *