سورة السجدة - آیت 5

يُدَبِّرُ الْأَمْرَ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ أَلْفَ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

وہ آسمان سے لے کر زمین تک (ہر) کام کی تدبیر کرتا ہے (١) پھر (وہ کام) ایک ایسے دن میں اس کی طرف چڑھ جاتا ہے جس کا اندازہ تمہاری گنتی کے ایک ہزار سال کے برابر ہے۔ (٢)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ملک الموت ف 1: مکہ والوں کو دو عقیدوں سے بہت زیادہ اختلاف تھا ۔ ایک تو یہ کہ خدا ایک ہے اور سب انسانوں کو اس ایک خدا کے سامنے جھکنا چاہیے ، دوسرا یہ کہ مرنے کے بعد ہر شخص پھر زندہ ہوگا ۔ اور اللہ کے حضور میں پیش کیا جائے گا ۔ چنانچہ قرآن حکیم کہتا ہے ۔ بل ھم یھا ی ربھم کفرون ۔ کہ یہ لوگ پروردگار کے سامنے جانے سے انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں ۔ کہ یہ ناممکن ہے ۔ اس آیت میں ان کی اس غلط فہمی کو دور فرمایا ہے ۔ اور کہا ہے ۔ فرشتہ موت وقت مقررہ پر ضرور تمہاری روحوں کو قبض کریگا ۔ مگر پھر تم رب ذوالجلال کی طرف ضرور لوٹوگے ۔ اور اپنے اعمال کے متعلق جواب دوگے ۔ یہ یاد رہے کہ موت کے ظاہری اسباب وطبعی وجہ ہیں ۔ وہاں فوق الادراک اسباب بھی ہیں ، جن کو ہم محسوس نہیں کرتے اور باطنی اسباب یا عقل وشعور سے بالاسباب خدا کا ارادہ اور ملائکہ موت کا تصرف ہے ۔ یہی وجہ ہے بعض دفعہ وہ مریض جو مہلک ترین مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے اور اس کے جان بر ہونے کی بظاہر کوئی توقع نہیں ہوتی ۔ وہ یکایک صحت یاب اور تندرست ہوجاتا ہے ۔ کیونکہ خدا کا ارادہ یہ نہ تھا کہ وہ مرے اور بعض دفعہ وہ شخص جس کی رگوں میں شباب وصحت کا خون دوڑرہا ہوتا ہے ۔ جو تنومند ہوتا ہے اور ڈاکٹر جس کی صحت کی کامل تصدیق کرتا ہے ۔ وہ فوراً حرکت قلب بند ہوجانے سے مرجاتا ہے کیوں ؟ اس لئے کہ گو صحت وتوانائی کے سباب موجود ہیں مگر اللہ کا ارادہ ان اسباب کا ساتھ نہیں دیتا ہے ۔ لہٰذا وہ مرجاتا ہے *۔ اس وقت یورپ کے مادیسین حکماء اس کوشش میں ہیں کہ جس ترح بادوبرق کو انہوں نے مسخر کرلیا ہے ۔ اسی طرح نفس موت وحیات پر بھی اقتدار حاصل کرلیں ۔ مگر مصیبت یہ ہے کہ ابھی تک وہ یہ بھی نہیں جان پائے کہ زندگی بذات خود چیز کیا ہے ؟ اور شاید یہ کبھی بھی معلوم نہ کرسکیں گے ۔ اس لئے ان کی کوششوں کا بارآور ہونا قطعی محال ہے ! اور اب تو مادیت کا طلسم ٹوٹ رہا ہے اور علم الحیات کے ماہرین اس طرف ڈبلک رہے ہیں کہ زندگی کوئی بسیط جوہر ہے جسم کی ساخت یا اسباب طبعی کے ساتھ اس کا بہت زیادہ تعلق نہیں ہے ۔ اس لحاظ سے وہ قرآن کے پیش کردہ نقطہ نگاہ کے قریب آرہے ہیں *۔ حل لغات :۔ یتوفکم ۔ قبض روح *۔