سورة لقمان - آیت 10

خَلَقَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ۖ وَأَلْقَىٰ فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِكُمْ وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَابَّةٍ ۚ وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اسی نے آسمانوں کو بغیر ستون کے پیدا کیا ہے تم انھیں دیکھ رہے (١) ہو اور اس نے زمین میں پہاڑوں کو ڈال دیا تاکہ وہ تمہیں جنبش نہ دے سکے (٢) اور ہر طرح کے جاندار زمین میں پھیلا دیئے (٣) اور ہم نے آسمان سے پانی برسا کر زمین میں ہر قسم کے نفیس جوڑے اگا دیئے۔ (٤)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 2)﴿أَنْ تَمِيدَ بِكُمْ سے ایک ایسے نظریہ کی طرف اشارہ ہے جس آج ہم نے معلوم کرلیا ہے اور وہ یہ ہے کہ زمین جو برابر آفات کے گرد گھوم رہی ہے ! اور کسی وقت بھی اپنے خطوط ادوار سے نہیں ہٹتی تو اس کی وجہ کیا ہے ۔ کیوں آفتاب کی کشش اس کو اپنی طرف نہیں کھینچ لیتی ؟ اور کیوں یہ کرہ ارض ایک متناسب فاصلہ پر سورج کے گرد چکر لگا رہا ہے ۔ قرآن کہتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اس میں پہاڑوں کی وجہ سے ایسا ثقل پیدا کردیا ہے کہ اب اس میں غیر طبعی حرکت نہیں پیدا ہوسکتی ۔ پہاڑ کشش اور جذب میں توازن برقرار رکھتے ہیں ۔ اور اس طرح یہ کرہ ارض گھومتا ہے ۔ اور ہمارے لئے دن رات اور موسموں کے اختلاف کا باعث ہوتا ہے ۔ حل لغات : كَرِيمٍ۔ عمدہ ۔ نفیس ۔ مفید ۔