وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ
اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو لغو باتوں کو مول لیتے ہیں (١) کہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے ہنسی بنائیں (٢) یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہے (٣)۔
لھوالحدیث قرآن حکیم وہ کتاب ہے جس پر انسانیت کی فلاح وبہبود موقوف ہے جو رشدوہدایت ہے جو اللہ کی رحمتوں کی کفیل ہے ۔ تمام مشکلات میں تنہاراہنما ہے ۔ سراپا خیر وبرکت ہے ۔ لوگوں کے لئے قیامت تک آخری دستورالعمل ہے *۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اس مجموعہ پاک کو سناتے اور چاہتے کہ مکہ کے مشرک اس کی روشنی سے اپنے تاریک سینوں کو منور کریں ۔ اور اپنے اعمال کو سنواریں ۔ تو کچھ بدبخت لوگ ایسی گمراہ کن باتوں میں عوام الناس کو الجھا دیتے کہ وہ ان لغویات کو سن کر قرآن کو نہ سنتے ۔ چنانچہ نصرین حارث ان کو عجم کو جھوٹے اور غلط افسانے سناتا ۔ رستم واسفند یار کے قصے تو ان مسیع لگا کر بیان کرتا اور وہ مزے سے ان خرافات کو سنتے ۔ حالانکہ ان میں کوئی بات بھی ان کے لئے رز دیا ۔ علم وحکمت کا باعث نہ ہوتی ۔ ارشاد ہے کہ ایسے لوگوں کو عذاب الیم کی خوشخبری سنا دیجئے ۔ جو قرآن حکیم کی آیات کو نہیں سنتے اور غرور نخوت سے گردن پھیر کر چل دیتے *۔ حل لغات :۔ ھدی ۔ یعنی مراتب علیا تک راہ نمائی ۔ مطلقاً راہ نمائی مقصود نہیں ۔ لھوالحدیث ۔ افسانے ۔ حکائیتیں ۔ نغمہ راگ ۔ اور اسی نوع کی چیزیں ۔ وہ باتیں جو انسان کو حق وصداقت سے بازرکھیں *۔ ف 1: مقصد یہ ہے کہ یہ مکے والے مسلمانوں کو حقیر نہ جانیں ۔ ان کو معلوم ہونا چاہیے ۔ کہ آخرت کی سعادتیں انہیں کے مقدر میں آئینگے ۔ کیونکہ انہوں نے ایمان اور تقویٰ کی آواز کو سنا اور اس لئے کہ اللہ کا سچا وعدہ ہے *۔