سورة الروم - آیت 54
اللَّهُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن ضَعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ قُوَّةٍ ضَعْفًا وَشَيْبَةً ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۖ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْقَدِيرُ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اللہ تعالیٰ وہ ہے جس نے تمہیں کمزوری کی حالت میں (١) پیدا کیا پھر اس کمزوری کے بعد توانائی (٢) دی، پھر اس توانائی کے بعد کمزوری اور بڑھاپا دیا (٣) جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے (٤) وہ سب سے پورا واقف اور سب پر پورا قادر ہے۔
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
حشر کے متعلق یہ دوسرے انداز کا استدلال ہے ارشاد ہے کہ تم خود اپنی حالت پر غور کرو ۔ اس میں کتنی تبدیلیاں پیدا ہوئی ہیں ۔ جب تمہیں پیدا کیا گیا تھا اس وقت تم سخت ناتواں تھے ۔ پھر تمہیں رفتہ رفتہ توانائی بخشی ۔ جہاں ہوئے اور پھر اصولوں وضعف کی طرف لوٹادیئے گئے ۔ اس طرح کیا موت کے بعد پھر کسی دوسری تبدیلی کا مکان نہیں ہے *۔