مُنِيبِينَ إِلَيْهِ وَاتَّقُوهُ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ
(لوگو!) اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہو کر اس سے ڈرتے رہو اور نماز قائم رکھو اور مشرکین میں سے نہ ہوجاؤ (١)
نماز نہ پڑھنا شرک ہے ف 1: ان آیتوں میں تین چیزوں پر روشنی ڈالی ہے ۔ ایک تو یہ بتایا ہے کہ نماز نہ پڑھنااعلانیہ شرک کا ارتکاب کرنا ہے ۔ دوسرے یہ فرمایا ہے کہ تفرق وتشت پیدا کرنا مشرکین کی صفت ہے ! اور تیسرے یہ ارشاد ہے کہ اختلاف اور گروہ بندی کے لئے کوئی وجہ جواز نہیں ۔ یوں تو ہر گروہ اپنے پاس کچھ ایسے دلائل رکھتا ہے جس کی وجہ سے وہ شاداں وفرماں ہے ۔ مگر اللہ تعالیٰ کو کسی عنوان گروہ بندی اور فرقہ سازی پسند نہیں * غور فرمائیے ۔ نماز مسلمانوں کے لئے کتنی ضروری ہے اس کے بغیر یہ سمجھنا کہ ہم مسلمان ہیں ۔ کیا محض حسن ظن نہیں ہے ! قرآن تو کہتا ہے کہ نماز نہیں پڑھتا ۔ وہ مشرکین کی سی عادات کا حامل ہوجاتا ہے ۔ اور آپ نمازیں نہ پڑھ کر بھی پکے مسلمان ہیں ! یہ کیسا اسلام ہے ؟ نماز نہ پڑھنا شرک اس لئے ہے کہ یہ اللہ کے سب احکام سے زیادہ موکدہ حکم ہے ۔ پھر اگر ایک شخص اس مان کر بھی عملاً منکر ہے ۔ تو ظاہر ہے کہ کوئی چیز اس سے بھی زیادہ اس کے نزدیک اہم ہوگی ۔ جس کو وہ نہیں چھوڑ سکتا ۔ اور جس کے لئے نماز کو چھوڑ دیتا ہے ۔ یاد رہے کہ یہی شرک ہے کہ خدا کے احکام کے برابر کسی دوسری چیز کو اہمیت دی جائے ۔ اور یہ سمجھا جائے ۔ کہ یہ چیزیں اتنی ہی ضروری ہیں جتنی کہ خدا کی باتیں ضروری ہیں ۔ اور لائق اعتناء ہیں *۔ اسلام دین اخوت ہے ۔ دین وحدت ہے ۔ اس کا منشا ہے کہ تمام انسانوں کو مضبوط لڑی میں منسلک کردے ۔ پھر ان کا اگر آپس میں اختلاف ہو ۔ تو اس کے معنے یہ ہیں کہ یہ اسلام نظامعمل کی برکات سے حقیقتاً محروم ہیں ۔ قرآن حکیم کے نزدیک اس سے بڑا گناہ اور کوئی نہیں ہوسکتا ہے ۔ کہ مسلمان یہودیوں اور عیسائیوں کی رطح مختلف جماعتوں اور عصبیتوں میں بٹ جائیں ۔ اور اسلامی روح سے بےبہرہ ہوجائیں ۔ اسی لئے طبعاً وہ ہر اس دلیل کو پسند نہیں کرتا ۔ جس کو اختلاف کے جواز کے سلسلے میں پیش کیا جائے ۔ وہ تمام دنیائے اسلام کو ایک نوع اور ایک جنس قرار دیتا ہے ۔ وہ ایک تہذیب اور کلچر دیکھنا چاہتا ہے اس کی خواہش ہے کہ صرف اسلامی عصبیت اور اسلامی نظریات ہی مقبول ہو ! اور انسانوں میں بلحاظ عقائد کے صرف مسلم اور غیر مسلم تقسیم ہو ۔ کوئی تیسرا گروہ نہ ہو ۔ جو اسلامی عصبیت کو دوسرے درجہ پر سمجھے ماورا اپنے فرقہ کو نفس اسلام سے زیادہ اہم قرار دے *۔ حل لغات :۔ ضر ۔ تکلیف ۔ دکھ ۔ مصیبت * فضتعوا ۔ فتح سے ہے یعنی بہرہ مند نہ ہونا * سلطانا ۔ دلیل قاہر ۔ مسکت استدلال * یتکلم ۔ یعنی کیا وہ منطقی طور پر اثبات دعویٰ کے لئے کفایت کرتی ہے اور تم کو مجبور کررہی ہے ۔ کہ شرک کا ارتکاب کرو *۔