سورة الروم - آیت 8

أَوَلَمْ يَتَفَكَّرُوا فِي أَنفُسِهِم ۗ مَّا خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَجَلٍ مُّسَمًّى ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ لَكَافِرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا ان لوگوں نے اپنے دل میں یہ غور نہیں کیا ؟ کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں کو اور زمین اور ان کے درمیان جو کچھ ہے سب کو بہترین قرینے (١) سے مقرر وقت تک کے لئے (ہی) پیدا کیا ہے، ہاں اکثر لوگ یقیناً اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں (٢)۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

* بالحق ۔ حق کا لفظ قرآن حکیم میں کئی معنوں میں استعمال ہوا ہے ۔ یہاں اس سے مراد یہ ہے کہ کائنات کو یونہی بلا فائدہ نہیں پیدا کیا گیا اس کے پیدا کرنے میں ایک غرض پنہاں ہے اور وہ یہ ہے کہ انسان رب العزت کے حضور پیش ہونے کے لئے دنیوی نعمتوں سے استفادہ کرے *۔