يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ أَرْضِي وَاسِعَةٌ فَإِيَّايَ فَاعْبُدُونِ
اے میرے ایماندار بندو! میری زمین بہت کشادہ ہے سو تم میری ہی عبادت کرو (١)
ہجرت (ف 1)اسلام چونکہ تہذیب وتمدن اور عقائد وعبادات کے لحاظ سے ایسا مذہب نہیں ہے جس میں کسی خاص ماحول یا فضا کے ساتھ دینی اختصاص ہو ۔ اس لئے وہ بالطبع قیود ووطن سے آزاد ہے ۔ اس کے نزدیک ہر وہ خطہ ارض وطن ہے ۔ جہاں مسلمان مومنین اسلامی زندگی بسر کرسکیں ۔ اور ہر وہ جگہ چھوڑ دینے کے لائق ہے جہاں دین کی آزادی میسر نہیں ۔ اگرچہ وہ مکہ جیسی متبرک جگہ ہی کیوں نہ ہو اسلام ایسا مکمل حدود تا آشیانہ اور ہمہ صداقت مذہب ہے کہ وہ مکان ونسان کی حدود سے بےنیاز ہے ۔ ساری دنیا کی وسعتیں اس کا صحن مکانی ہیں ۔ چنانچہ ارشاد ہے ﴿أَرْضِي وَاسِعَةٌ﴾ یعنی میری زمین میرے مومن بندوں پرکشادہ ہے ۔ مقصد یہ ہے کہ ملکی رسم ورواج یا ملک کا مستبعدانہ قانون مسلمان کی روح آزادی کو نہ کچل دے ۔ مسلمان کوہر آن لازم ہے کہ اسکے دل اور جسم پر بجز رب کعبہ کے کسی کی حکومت نہ ہووہ جب جھکے ! اس کے سامنے جھکے اور جب محبت کا اظہار کرے تو اسی سے کرے۔