سورة العنكبوت - آیت 45

اتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ ۖ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ ۗ وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

جو کتاب آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اسے پڑھئے (١) اور نماز قائم کریں (٢) یقیناً نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے (٣) بیشک اللہ کا ذکر بڑی چیز ہے جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ خبردار ہے (٤)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

نماز برائیوں سے روکتی ہے (ف 1) مقصد یہ ہے کہ حضور (ﷺ) کو تسلی دی جائے ۔ اور بتایاجائے کہ آپ کا کام اللہ کے پیغام کو لوگوں تک پہنچانا ہے۔ چاہے وہ قبول کریں یا رد کریں ۔ یہ آپ کے فرائض میں داخل نہیں کہ لابد آپ ان کے دلوں تک رسائی حاصل کریں ۔ اور زبردستی ایمان کی دولت ان کے سپرد کردیں ۔ اس سلسلہ میں یہ ضروری تھا کہ گذشتہ اقوام وملل کے حالات بتلائے جائیں ۔ اس لئے ارشاد فرمایا کہ آپ قرآن پڑھیں ۔ اور دیکھیں کہ باوجود انبیاء کی سعی بلیغ کے انسانوں کا کثیر طبقہ رشدوہدایت سے محروم رہا ۔ اس لئے اگر یہ لوگ بھی ان بدبختان ازلی میں داخل ہوں اور قرآن کی برکات وسعادت حاصل نہ کریں تو آپ قطعا تکلیف اور کوفت محسوس نہ کریں ۔ نماز کے متعلق یہ تصریح ہے کہ اس کے قیام سے مسلمان میں ترک فواحش کی زبرست استعداد پیدا ہوجاتی ہے ۔ اور نمازی کے لئے ناممکن ہوجاتا ہے کہ وہ اللہ کی نافرمانی کی جرات کرسکے ۔ اس کے دل میں تقویٰ اور پرہیزگاری کے جذبات پیدا ہوجاتے ہیں ۔ جو اسے ہر برائی کے ارتکاب سے روکتے ہیں ۔ نماز کے معنی یہ ہیں کہ ایک گنہگار انسان اللہ سے پاک بازی کا عہد کرتا ہے ۔ اور دن رات میں پانچ وقت برابر اللہ کے حضور پیش ہوتا ہے ۔ یہ ایسا تعلق اور ایسی وابستگی ہے کہ جس کے ساتھ گناہوں کا اجتماع محال ہے ۔ نمازی نفس کی تمام خواہشات کے ساتھ جنگ کرتا ہے ۔ اور اپنے کو کامل طور پر اللہ کے سامنے جھکا دیتا ہے ۔ ظاہر ہے کہ ایسے مظاہر عبودیت کی تکرار انسان کو مکمل مطیع ومنقاد بنادیتی ہے ۔ اور اس طرح کی مشق نیازمندی سے انسان لامحالہ زہدوروع کی انتہائی بلندیوں پر متمکن ہوجاتا ہے ۔ مگر یہ کیفیت اس وقت حاصل ہوتی ہے جبکہ نماز کو اس کی روح اور معنویت کے ساتھ ادا کیا جائے۔ جب اس کو سچے معنوں میں عبادت قرار دیا جائے ! اور اس کی تمام شروط لازمہ کا خیال رکھا جائے ۔ خضوع وخشوع کا دلوں پر غلبہ ہو ۔ اور مقام احسان نگاہوں سے اوجھل نہ ہو ۔ حل لغات : الْفَحْشَاءِ۔ وہ برائی جس کا تعلق افراد سے ہو اور بالطبع ظاہر ونمایاں ہو ۔ وہ برائی جو حد سے گزر جائے۔ الْمُنْكَرِ۔ وہ برائی جسے سوسائٹی برا سمجھے ۔ وہ برا کام جس کو ہر دیکھنے والا ناپسند کرے ۔