وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ ۖ وَمَا يَعْقِلُهَا إِلَّا الْعَالِمُونَ
ہم نے ان مثالوں کو لوگوں کے لئے بیان فرما رہے ہیں (١) انھیں صرف علم والے ہی سمجھتے ہیں (٢)
(ف 2) جس طرح اس عنکبوت کے کمزور اور ناچیز گھر میں پناہ نہیں مل سکتی ۔ اور یہ گھر آرام و آسودگی کا باعت نہیں ہوسکتا ۔ اسی طرح مشرک جو اوہام و خرافات اور مشرکانہ خیالات کا ایک مکان تعمیر کرنا چاہتا ہے سو اس کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ مکڑی کے گھر کی طرح دنیا بھر کے گھروں سے بودا اور نکما ہوتا ہے ۔ ذرا سی معقولیت اور ادنی سی بصیرت بھی اس کو ڈھادینے کےلئے کافی ہے یعنی شرک کا گھر جو آدمی اپنے دماغ وقلب میں خیالات کے آرام اور آسودگی کے لئے بناتا ہے اس سے ہرگز یہ ضرورت پوری نہیں ہوتی ارشاد ہے کہ یہ امثال ان لوگوں کے لئے وجہ ہدایت ہوسکتی ہیں ۔ جو عالم اور سمجھدار ہیں ۔ اور واقعہ یہ ہے کہ یہ نہایت عمدہ تشبیہ ہے اور اس کو سمجھنے کے لئے صحیح سلیقہ کی ضرورت ہے ۔ حل لغات : بِالْحَقِّ۔ یعنی غرض ومقصد کے موافق درست و راست ۔