سورة آل عمران - آیت 44

ذَٰلِكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ ۚ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يُلْقُونَ أَقْلَامَهُمْ أَيُّهُمْ يَكْفُلُ مَرْيَمَ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يَخْتَصِمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یہ غیب کی خبروں سے جسے ہم تیری طرف وحی سے پہنچاتے ہیں، تو ان کے پاس نہ تھا جب کہ وہ اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ مریم کو ان میں سے کون پا لے گا ؟ اور نہ تو ان کے جھگڑنے کے وقت ان کے پاس تھا (١)۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

قصوں کا مقصد : (ف ٢) (آیت) ” ذلک من انبآء الغیب “۔ کہہ کر قرآن حکیم نے بتایا ہے کہ یہ قصے بطور دیل وبرہان کے بیان کئے گئے ہیں غور کرو سینکڑوں برس پہلے واقعات جن پر تصحیف وتحریف کے کئی پردے پڑچکے ہیں کس طریق پر ایک امی کے منہ سے واشگاف طور پر ظاہر ہو رہے ہیں کیا یہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت پر زبردست دلیل نہیں ؟