قَالَ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَقَدْ بَلَغَنِيَ الْكِبَرُ وَامْرَأَتِي عَاقِرٌ ۖ قَالَ كَذَٰلِكَ اللَّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ
کہنے لگے اے میرے رب! میرے بال بچہ کیسے ہوگا ؟ میں بالکل بوڑھا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے۔ فرمایا، اسی طرح اللہ تعالیٰ جو چاہے کرتا ہے۔
(ف ٢) حضرت زکریا (علیہ السلام) نبی ہونے کے ساتھ ساتھ چونکہ انسان بھی تھے ، اس لئے بشری نفسیت برابر کام کرتی رہی ، آپ نے از راہ استبعاد اور تعجب پوچھا ، اللہ ! یہ کیسے ممکن ہے جب کہ میں حد سے زیادہ بوڑھا ہوچکا اور میری بیوی بھی جوان نہیں ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” کذلک اللہ یفعل ما یشآء “۔ یعنی یہ معتاد قوانین تمہارے لئے ہیں اللہ تعالیٰ کسی قانون کا پابند اور محتاج نہیں وہ کبھی کبھی اپنی قدرت کے اظہار کے لئے ایسے خوارق ضرور پیدا کرتا ہے ، تاکہ بےدین اور ملحد لوگ اس کی جلالت قدر کا صحیح اندازہ کریں ، جب لوگ اسباب ووسائل کی غیر معمولی اہمیت دے دیتے ہیں اور ہر بات کو مادی ذرائع کے ماتحت سمجھتے ہیں اس وقت اللہ تعالیٰ ایسی محیر العقول باتیں ظاہر فرماتے ہیں جن سے یہ معلوم ہو کہ ایک عزیز وقاہر ہستی ایسی بھی ہے جو ہر قانون سے بالا اور بلند ہے اور تمام باتیں جس کے اشارے سے ظہور پذیر ہوتی ہیں ۔