سورة القصص - آیت 66

فَعَمِيَتْ عَلَيْهِمُ الْأَنبَاءُ يَوْمَئِذٍ فَهُمْ لَا يَتَسَاءَلُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اس دن ان کی تمام دلیلیں گم ہوجائیں گی اور ایک دوسرے سے سوال تک نہ کریں گے (١)۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) اس سے قبل کی آیتوں میں تو مشرکین سے توحید کے متعلق پوچھا گیا تھا ۔اس آیت میں بتایا گیا کہ نبوت کے سلسلہ میں بھی سوال کیا جائے گا کہ تمہارے پاس ہمارے پیغمبر آئے ۔ انہوں نے تم تک ہمارا پیغام پہنچایا اور تمہاری راہنمائی کی ۔ بتاؤ تم نے ان کے ساتھ کیا سلوک کیا اس سے ان کی کیفیت یہ ہوگی کہ مارے خوف اور ندامت کے ان سے کوئی جواب بن نہ پڑیگا ۔ خاموش رہیں گے اور اتنا بھی نہ ہوسکے گا کہ کسی ساتھی سے پوچھ لیں اور بتادیں ارشاد ہے کہ یہ احتساب کی گھڑیاں بہت شدید اور سخت ہونگی ۔ وہی لوگ ان سے عہدہ برآء ہوسکیں گے اور فوزوفلاح سے اپنا دامن بھر سکیں گے ۔ جو گناہوں سے اس دنیاہی میں دست بردار ہوگئے ۔ اور جنہوں نے دولت ایمان سے بہرہ وافر حاصل کرلیا ۔ حل لغات : فَعَمِيَتْ عَلَيْهِمُ الْأَنْبَاءُ۔ محاورہ ہے مقصد یہ ہے کہ کوئی خبر ان کو نہیں سوجھے گی۔