سورة آل عمران - آیت 38

هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِيَّا رَبَّهُ ۖ قَالَ رَبِّ هَبْ لِي مِن لَّدُنكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً ۖ إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاءِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اسی جگہ زکریا (علیہ السلام) نے اپنے رب سے دعا کی، کہا کہ اے میرے پروردگار مجھے اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرما، بیشک تو دعا کا سننے والا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

حضرت زکریا کی دعا : (ف ١) حضرت مریم علیہا السلام کی حضرت زکریا (علیہ السلام) کی کفالت میں اس لئے دیا گیا تاکہ وہ بہترین تربیت حاصل کریں اور آیندہ چل کر اخلاق کے متعلق انہیں مہتم نہ کیا جائے ، مریم علیہما السلام ابھی بچی ہی تھیں کہ ان کا دل معرفت وسلوک کی تمام منزلیں طے کرچکا تھا ، زکریا (علیہ السلام) نے جب ان سے پوچھا کہ بچی ، یہ رزق کہاں سے آیا ہے تو آپ نے جواب دیا ، اللہ کی جانب سے ۔ یہ جواب سن کر حضرت زکریا (علیہ السلام) نہایت محفوظ ہوئے اور دل میں اس خواہش نے چٹکی لی کہ میرے گھر میں بھی ایسی ہی روح آئے ، چنانچہ حضرت زکریا (علیہ السلام) نے دعا کی کہ اے مولا ! تو دعاؤں کا سننے والا اور قبول کرنے والا ہے ، مجھے بھی نیک اولاد عنایت کر ۔ اس دعا میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ انبیاء علیہم السلام اولاد چاہتے بھی ہیں تو ایسی جس سے نسل انسانی کا فائدہ ہو ، اور اولاد کے لئے صرف باری تعالیٰ کا باب اجابت کھٹکھٹاتے ہیں ، دوسروں کے دروازوں پر جبہ سائی نہیں کرتے ۔ حل لغات : للمحراب : حجرہ ۔ عبادت گاہ ، بالاخانہ ۔