فَرَدَدْنَاهُ إِلَىٰ أُمِّهِ كَيْ تَقَرَّ عَيْنُهَا وَلَا تَحْزَنَ وَلِتَعْلَمَ أَنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
پس ہم نے اس کی ماں کی طرف واپس پہنچایا، (١) تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور آزردہ خاطر نہ ہو اور جان لے کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ سچا ہے (٢) لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ (٣)
(ف 1) ان آیات میں اس بات کا ذکر ہے کہ جب فرعون کی بیوی نے دیکھا کہ بچہ مطلقاً دودھ نہیں پیتا ہے تو اس کو تشویش ہوئی ۔ اور اس سوچ میں بھی کہ کیا کیا جائے ۔ بچہ دودھ نہیں پیتا ہے کہ اتنے میں اس کی بہن کو جو کسی طریق سے محل میں پہنچ گئی ۔ کچھ کہنے کا موقع ملا اس نے کہا کہ میں تم کو ایسے گھر والے بتائے دیتی ہوں ۔ جو اس بچہ کی عمدگی کے ساتھ پرورش کریں گے ۔ اور بچہ ان کے ساتھ زیادہ خوش وخرم رہے گا ۔ ارشاد ہے اس طریق سے ہم نے ام موسیٰ کی آنکھوں کی ٹھنڈا کیا ۔ اور تسلی دی تاکہ اس کو معلوم ہو کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے ۔ فرمایا مگر افسوس ہے کہ اکثر لوگ اللہ پر بھروسہ نہیں رکھتے ۔ اور یہ نہیں جانتے کہ اللہ اپنے بندوں کی بہرحال اعانت کرتا ہے ۔