سورة النمل - آیت 54

وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ وَأَنتُمْ تُبْصِرُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اور لوط کا (ذکر کر) جبکہ (١) اس نے اپنی قوم سے کہا کہ باوجود دیکھنے بھالنے کے پھر بھی تم بدکاری کر رہے ہو (٢)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) حضرت لوط قوم سدوم کی طرف آئے جو دنیا کی بدترین قوم تھی ۔ سب سے پہلے انہیں لوگوں نے خلاف وضع فطری فعل ایجاد کیا ۔ اس میں اس درجہ غلواختیار کیا کہ بدعملی ان میں عام ہوگئی ۔ حضرت لوط نے کہا کہ یہ بہت بےحیائی کا کام ہے تمہیں اپنی حرکات پر شرمانا چاہیے ۔ اور اپنی اس جہالت کا احساس ہونا چاہئے کہ مردوں سے جنسی تعلقات قائم کرتے ہو تو انہوں نے بہت ناگواری کے ساتھ ان نصیحتوں کو سنا ۔ اور کہا کہ لوط اور اس کے ماننے والوں کو بستی سے نکال دو ۔ یہ لوگ بڑی پاکبازی کا اظہار کرتے ہیں۔ اور اس لائق نہیں ہیں کہ ہمارے ساتھ رہیں ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ان کے اصرار گناہ اور انتہائی بداخلاقی کے باعث اللہ تعالیٰ کا غضب بھڑکا ۔ اور یہ لوگ شدید عذاب میں مبتلا ہوگئے