قَالُوا تَقَاسَمُوا بِاللَّهِ لَنُبَيِّتَنَّهُ وَأَهْلَهُ ثُمَّ لَنَقُولَنَّ لِوَلِيِّهِ مَا شَهِدْنَا مَهْلِكَ أَهْلِهِ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ
انہوں نے آپس میں بڑی قسمیں کھا کر عہد کیا کہ رات ہی کو صالح اور اس کے گھر والوں پر ہم چھاپہ ماریں گے (١) اور اس کے وارثوں سے صاف کہہ دیں گے کہ ہم اس کے اہل کی ہلاکت کے وقت موجود نہ تھے اور ہم بالکل سچے ہیں (٢)
(ف 1) ان آیات میں حضرت صالح اور قبیلہ ثمود کے حالات بیان فرمائے ہیں ۔ ارشاد ہے کہ ہم نے صالح کو ان لوگوں میں پیغمبر بنا کر بھیجا ۔ اور انہوں نے ان کو اللہ کی عبادت کی دعوت دی اور حق کی جانب بلایا ۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان میں دو فریق پیدا ہوگئے ۔ ایک ماننے والوں کا اور دوسرا نہ ماننے والوں کا ۔ ماننے والے کم تھے اور منکرین زیادہ پھر ان میں سے نو آدمی اس پر آمادہ ہوئے کہ حضرت صالح کو معران کی جماعت کے شہید کردیا جائے ۔ اور دریافت کرنے پر انکار کردیا جائے تاکہ کسی شخص پرذمہ داری عائد نہ ہو ۔ فرمایا ایک طرف تو یہ لوگ یہ تدبیریں کررہے تھے ۔ تو دوسری جانب ہم نے ان کو مٹا دینے کی تدبیر کی اور آخر وہ حرف غلط کی طرح صفحہ ہستی سے مٹادیئے گئے ۔