ارْجِعْ إِلَيْهِمْ فَلَنَأْتِيَنَّهُم بِجُنُودٍ لَّا قِبَلَ لَهُم بِهَا وَلَنُخْرِجَنَّهُم مِّنْهَا أَذِلَّةً وَهُمْ صَاغِرُونَ
جا ان کی طرف واپس لوٹ جا، (١) ہم ان (کے مقابلہ) پر وہ لشکر لائیں گے جن کے سامنے پڑنے کی ان میں طاقت نہیں اور ہم انھیں ذلیل و پست کرکے وہاں سے نکال باہر کریں گے (٢)۔
(ف 3) غرضیکہ تحفے تحائف بھیجے گئے ۔ لیکن حضرت سلیمان نے ان کو قبول کرنے سے انکار کردیا ۔ بلقیس کا خیال تھا کہ سلیمان بھی دنیا کے عام بادشاہوں کی طرح ہوگا اور وہ ان تحائف کو دیکھ کر خوش ہوجائے گا ۔ اس طرح دوسلطنتوں میں سیاسی تعلقات زیادہ استوار ہوجائیں گے ۔ چونکہ حضرت سلیمان بادشاہ کے ساتھ پیغمبر بھی تھے اس لئے طبعاً دنیا اور دنیا کے املاک سے بےنیاز تھے انہوں نے جب دیکھا کہ ملکہ سبا نے اس کے پیغام کو نہیں سمجھا اور ان کو معمولی حریص اور دنیا دار بادشاہ خیال کیا ۔ تو غضب میں آگئے ۔ اور کہنے لگے ۔ تحائف واپس بھیج دو ہم ان پر حملہ کرینگے ۔ اور ہماری فوجیں ان کو وہاں سے نکال باہر کریں گی ۔ اور ان کو معلوم ہوجائے گا کہ ہمارے پاس دنیوی قوت بھی ان سے کہیں زیادہ ہے ۔ حل لغات : قِبَلَ لَهُمْ۔ سامنا نہ ہوسکے گا ۔ صَاغِرُونَ۔ساغر کی جمع بمعنی ذلیل و رسوا ماتحت ۔