فَكَذَّبُوهُ فَأَهْلَكْنَاهُمْ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ
چونکہ عادیوں نے حضرت ہود کو جھٹلایا، اس لئے ہم نے انھیں تباہ کردیا (١) یقیناً اس میں نشانی ہے اور ان میں سے اکثر بے ایمان تھے۔
(ف 1) حضرت ہود (علیہ السلام) نے جب قوم سے کہا کہ مادیت پرستی میں اس قدر غلو کرنا تمہاری ہلاکت کا باعث ہوگا ۔ تو وہ ہنسے اور کہا کہ جناب آپ کے وعظ کا ہمارے دلوں پر قطعاً کوئی اثر نہیں ۔ ہم تو عیش وعشرت کی زندگی کو ایک معمولی اور ناگریز بات جانتے ہیں ۔ ہمارے خیال میں یہ بہت بڑا جرم نہیں ۔ پہلی قوموں میں اس نوع کے جذبات موجود تھے ۔ اس لئے کوئی وجہ نہیں کہ ہم عذاب الٰہی سے ڈریں ۔ اور خائف ہوں ۔ قوم کے ان متکبرانہ جواب پر حضرت ہود بالکل مایوس ہوگئے ۔ تب اللہ کی غیرت جوش میں آئی ۔ اور ان کی بستی الٹ دی گئیں اور تفاخر وتکبر کے علم سرنگوں کردیئے گئے ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ عاد کی تمام شان وشوکت خاک میں مل گئی ۔ اور نشہ دولت و قوت کے سرشار فنا کی آغوش جاسوئے ۔