فَإِنَّهُمْ عَدُوٌّ لِّي إِلَّا رَبَّ الْعَالَمِينَ
وہ سب میرے دشمن ہیں (١) بجز سچے اللہ تعالیٰ کے جو تمام جہان کا پالنہار ہے (٢)
ف 1:۔ یہ تو میرے اور تمہارے کھلے دشمن ہیں ۔ ان کی عبادت اور پرستش کرنا خود اپنی ذات سے عداوت کرنا ہے ۔ ہاں اللہ اپنے ماننے والوں کا دوست ہے ۔ جس نے ساری کائنات کو پیدا کیا ہے ۔ مجھے اسی نے خلعت وجود بخشا ۔ اور وہی دین ودنیا کی مشکلات میں میری راہ نمائی کرتا ہے ۔ وہی مجھ کو کھلاتا پلاتا ہے ۔ اور جب میں بیمار پڑتا ہوں ۔ تو وہی مجھے شفا بخشتا ہے ۔ وہی مجھے مارے گا ۔ اور قیامت کے دن پھر مجھے زندہ کرلے گا ۔ اسی میں یہ متوقع ہوں ۔ کہ قیامت کے دن میری لغزشوں پر خط عفو کھینچ دے گا ۔ اور مجھے اپنی آغوش رحمت میں لے لیگا *۔ یعنی حضرت ابراہیم نے ان لوگوں کو بتایا ۔ کہ خدا وہ ہے جو روز مرہ کی ضروریات کو پورا کرتا ہے ۔ اور سچے معملوں میں ہمارا اور تمہارا معاون اور مددگار ہے ۔ یہ مٹی اور ریت کے بت تونہ اپنی مدد آپ کرسکتے ہیں ۔ اور نہ دوسروں کی *۔