سورة الشعراء - آیت 52

وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ أَنْ أَسْرِ بِعِبَادِي إِنَّكُم مُّتَّبَعُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ راتوں رات میرے بندوں کو نکال لے چل تم سب پیچھا کئے جاؤ گے (١)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) سے فرمایا ۔ کہ اگر بنی اسرائیل کی نجات چاہتے ہو ۔ تو ان کو مصر سے لے کر نکل جاؤ۔ یقینا تمہارا تعاقب ہوگا ۔ اور پیچھا کیا جائے گا مگر گھبراو نہیں *۔ چنانچہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کو لے کر نکل کھڑے ہوئے ۔ فرعون کو پتہ چلا ۔ تو اس نے فوراً اپنے آدمی دوڑا دیئے اور کہنے گا ۔ کہ یہ چھوٹی سی جماعت ہے ۔ مگر اس نے ہمیں بہت پریشان کررکھا ہے ۔ ہم ان کی حرکت سے بہت نالاں ہیں ۔ ہم سب کے سب مسلح ہیں ۔ مگر پھر بھی نہ جانے کیا بات ہے ۔ کہ یہ لوگ بالکل ہم سے نہیں ڈرتے *۔ یہ پوری جماعت کی جماعت مصر سے تعاقب کے لئے نکل کھڑی ہوئی ۔ اور اس ترکیب سے اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کے باغوں اور چشموں سے ان کے مال ودولت اور عمدہ عمدہ مکانوں سے ہمیشہ کے لئے محروم کردیا ۔ اور ان کے ہلاک ہوجانے کے بعد بنی اسرائیل کو ان کا مالک بنادیا *۔