سورة الفرقان - آیت 42
إِن كَادَ لَيُضِلُّنَا عَنْ آلِهَتِنَا لَوْلَا أَن صَبَرْنَا عَلَيْهَا ۚ وَسَوْفَ يَعْلَمُونَ حِينَ يَرَوْنَ الْعَذَابَ مَنْ أَضَلُّ سَبِيلًا
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
(وہ تو کہئے) کہ ہم اس پر جمے رہے ورنہ انہوں نے تو ہمیں ہمارے معبودوں سے بہکا دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی (١) اور یہ جب عذابوں کو دیکھیں گے تو انھیں صاف معلوم ہوجائے گا کہ پوری طرح راہ سے بھٹکا ہوا کون تھا ؟ (٢)
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
ف 3: یہ لوگ باوجود بت پرستی کے اپنے کو راہ راست پر سمجھتے اور کہتے کہ معاذ اللہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وسلم) نے تو ہمیں گمراہ کر ڈالا ہوتا ۔ یہ ہمارا استقلال اور عزائیت ہے کہ اپنے معتقدات سے نہیں پھرے ، ارشاد ہے کہ عنقریب جب اللہ کا عذاب و امتحان اور رسوائیوں کے ساتھ آموجود ہوگا ۔ اس وقت ان کو معلوم ہوگا کہ راہ راست پر کون ہے اور کون گمراہ ؟