سورة الفرقان - آیت 9

انظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوا لَكَ الْأَمْثَالَ فَضَلُّوا فَلَا يَسْتَطِيعُونَ سَبِيلًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

خیال تو کیجئے! کہ یہ لوگ آپ کی نسبت کیسی کیسی باتیں بناتے ہیں۔ پس جس سے خود ہی بہک رہے ہیں اور کسی طرح راہ پر نہیں آسکتے (١)۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) مشرکین مکہ اپنی روایتی نخوت کی وجہ سے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پیغمبر تسلیم نہ کرتے اور کہتے کہ پیغمبر کو فوق الفطرت ہونا چاہئے ، وہ شخص جو کھاتا پیتا ہو ، اور ضروریات کیلئے بازاروں میں گھومتا پھرتا ہو ، وہ اللہ کا رسول نہیں ہوسکتا وہ یہ بھی کہتے کہ اگر یہ پیغمبر ہوتا ، تو اس کے ساتھ ایک فرشتہ ہونا چاہئے تھا ، اللہ کی طرف سے اس کے پاس خزائن کا نزول ہونا چاہئے تھا ، اور باغات ہونے چاہئیں تھے کہ جن میں سے پھل توڑ توڑ کو کھاتا ، ارشاد فرمایا ، کہ یہ نبوت کا خود ساختہ معیار غلط ہے اور سراسر گمراہی کا باعث نبی ہمیشہ ایک انسان ہوتا ہے اور اس کے ساتھ بشری ضروریات وحاجات لگی رہتی ہیں ، اس کا فوق الفطرت ہونا ضروری نہیں ، وہ اخلاق اور روحانیت کے اعتبار سے البتہ سب لوگوں سے بلند ہوتا ہے مگر جسم کی ساخت کے اعتبار سے عام انسان سے جدا نہیں ہوتا ۔