قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُم مَّا حُمِّلْتُمْ ۖ وَإِن تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا ۚ وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
کہہ دیجئے کہ اللہ کا حکم مانو، رسول اللہ کی اطاعت کرو، پھر بھی اگر تم نے روگردانی کی تو رسول کے ذمے تو صرف وہی ہے جو اس پر لازم کردیا گیا ہے (١) اور تم پر اس کی جوابدہی ہے جو تم پر رکھا گیا ہے (٢) ہدایت تو تمہیں اس وقت ملے گی جب رسول کی ماتحتی کرو (٣) سنو رسول کے ذمے تو صرف صاف طور پر پہنچا دینا ہے۔
(ف ١) قرآن حکیم نے بار بار اطاعت رسول کو بیان فرمایا ہے اور بتایا ہے کہ مسلمان کیلئے ضروری ہے کہ اس اسوہ کامل کی تقلید کرے اور اپنی زندگی کے لئے مشکوۃ نبوت سے کسب انوار کرے ، کیونکہ پیغمبر ہی دنیا میں محاسن اور کمالات کا پیکر ہوتا ہے ، اور اس سے بےنیازی اللہ کے دین سے کفر کی مترادف ہے ، چنانچہ (آیت) ” ان تطیعوہ تھتدوا “۔ کہہ کر اس حقیقت کو واضح کیا ہے کہ دنیا میں اللہ کی فرمانبرداری اور اس کی اطاعت شعاری کے معنے بجز اس کے اور کچھ نہیں کہ عظمت رسول کو سمجھو ، اور اس کے مقام رفیع سے واقف ہو ، تاکہ تم ہدایت حاصل کرسکو ۔