سورة المؤمنون - آیت 99

حَتَّىٰ إِذَا جَاءَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُونِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کو موت آنے لگتی ہے تو کہتا ہے اے میرے پروردگار! مجھے واپس لوٹا دے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) یعنی یہ لوگ اس وقت تک اللہ اور اس کے دین سے متعلق غلط فہمی میں رہیں گے جب تک کہ موت ان کی آنکھیں کھول نہ دے ، جب دنیوی زندگی ختم ہوجائے گی اور ساری قوتیں جواب دیدیں گی اور عذاب کی گھڑی سامنے ہوگی ، اس وقت یہ کہیں گے ، سواب کی آور موقع دو ، اور ہمیں دنیا میں بھیج کر دیکھو کہ کیونکر صالح اور نیک بندے ثابت ہوتے ہیں ، ؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اب اس قسم کے مطالبات بیکار ہیں یہ عالم قبر ہے ، اس کے بعد عالم حشر ونشر ہے اور سب لوگوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس عالم میں اپنے اعمال نیک وبد کو پیش ہوتا دیکھیں ، اور نتائم کا انتظار کریں ۔