إِن تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ ۖ وَإِن تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۚ وَيُكَفِّرُ عَنكُم مِّن سَيِّئَاتِكُمْ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
اگر تم صدقے خیرات کو ظاہر کرو تو وہ بھی اچھا ہے اور اگر تم اسے پوشیدہ پوشیدہ مسکینوں کو دے دو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے (١) اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا اور اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال کی خبر رکھنے والا ہے۔
(ف ٢) ان آیات میں بتایا ہے کہ صدقات کا اظہار واعلان اگر نیک نیتی کے ساتھ ہو تو کوئی مضائقہ نہیں ، اسی طرح اگر اخفاء ریا کے ڈر سے ہو تو بہتر ہے اور یہ کہ اس سے تکفیریات ہوتی رہتی ہے یعنی جب ہم دوسروں کی ضروریات کو پورا کردیتا ہے اور ہمارے گناہوں پر خط عفو کھینچ دیتا ہے ، کتنی بڑی حوصلہ افزائی ہے ۔ حل لغات : الباب : جمع لب بمعنی عقل ۔ نذر : منت ماننا ۔ تبدوا مصدر ابدآء بمعنی اظہار ۔