سورة المؤمنون - آیت 69

أَمْ لَمْ يَعْرِفُوا رَسُولَهُمْ فَهُمْ لَهُ مُنكِرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یا انہوں نے اپنے پیغمبر کو پہچانا نہیں کہ اس کے منکر ہو رہے ہیں (١)۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) فرماتے ہیں کیا انہوں نے اس کلام میں غور وفکر نہیں کیا اور کیا انہوں نے نہیں سوچا ، کہ قرآن کا انداز بیان ہی بتا رہا ہے کہ یہ کلام کسی انسانی دماغ کی اختراع نہیں ، قرآن کی بلاغت ووضاحت قرآن کا پیغام اور جامعیت قرآنی تعلیمات کا تجربہ یہ سب باتیں اس بات کی کھلی دلیل ہیں کہ یہ کلام بلاشبہ اللہ کا کلام ہے ۔ ارشاد ہوتا ہے کہ آخر ان لوگوں کو قرآن پر تنقید کرنے کی کیوں جرات ہوئی انہوں نے بےسوچے سمجھے کیوں اسے ہدف استہزاء بنایا ، جب کہ اس کا انداز بیان صاف طور پر بتلا رہا ہے ، کہ انسانی علم اس کی مثل پیدا کرنے سے یک قلم قاصر اور عاجز ہے ۔ اللہ تعالیٰ دریافت فرماتے ہیں ، کیا اس میں کوئی انوکھا پیغام ہے جو تم نے نہیں سنا ، اور محض عجیب اور نادر ہونے کی وجہ سے اس کے منکر ہو ، یا کچھ اور معاملہ ہے ؟