يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا ۖ إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ
اے پیغمبر! حلال چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو (١) تم جو کچھ کر رہے ہو اس سے میں بخوبی واقف ہوں۔
(ف ٣) حضرت مسیح (علیہ السلام) اور ان کی ماں کو اس آیت میں ایک نشانی قرار دیا گیا ہے بہت سی نشانیوں سے تعبیر نہیں کیا گیا جس کے معنی یہ ہیں کہ ایک خرق عادت میں دونوں برابر کے شریک ہیں ، اور وہ خرق عادت ولادت بلا زوج ہے یعنی مریم (علیہ السلام) نے بغیر خاوند کے بچہ جنا اور مسیح (علیہ السلام) بغیر باپ کے پیدا ہوئے لہذا یہ نشانی ہے ان مادہ پرستوں کے لئے جو اسباب و علل کی بحث میں الجھے ہوئے ہیں اور اس خالق العلل کی قدرتوں اور حکمتوں سے آگاہ نہیں ، اور اس میں دونوں برابر کے شریک ہیں ۔ مقصد یہ ہے جس قدر پیغمبروں کا ذکر گزر چکا ہے ، سب کو یہ تعلیم دی گئی تھی کہ وہ قوم میں اکل حلال کا جذبہ پیدا کریں اور انہیں نیکی وصلاح کی طرف بلائیں ، اور یہ یقین دلوں میں پیدا کریں ، کہ اللہ تعالیٰ تمہارے ہر حل کو دیکھ رہا ہے ۔ حل لغات : ربوۃ : اونچی جگہ ، غالبا یہ مسیح کے بچپن کا واقعہ ہے ، حضرت مریم نے جب دیکھا کہ قوم کی مخالفت بڑھ رہی ہے تو وہ ان کو لیکر دمشق کی زمین میں چلی گئیں ۔