اللَّهُ يَصْطَفِي مِنَ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا وَمِنَ النَّاسِ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ
فرشتوں میں سے اور انسانوں میں سے پیغام پہنچانے والوں کو اللہ ہی چھانٹ لیتا ہے، (١) بیشک اللہ تعالیٰ سننے والا دیکھنے والا ہے (٢)
زور لفظ اللہ پر ہے : (ف ١) ولید بن مغیرہ اور اس قماش کے دوسرے لوگ کہتے تھے کہ نبوت کا منصب محمد (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کو کیوں مل گیا ، جب کہ دنیوی اعتبار سے ہم لوگ اس کے زیادہ مستحق تھے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ نبوت کے لئے خاص استعداد ذہنی وفکری کی ضرورت ہے جس کو میرے سوا کوئی نہیں جانتا ، میں فرشتوں اور انسانوں میں سے جسے مناسب سمجھتا ہوں ، پیغام پہنچانے کے لئے منتخب کرلیتا ہوں ، یہ انتخاب محض میری ذات پر موقوف ہے تم لوگ اور تمہارے ہم مسلک دوسرے لوگ نبوت کے منصب کو نہیں حاصل کرسکتے ، یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ زور لفظ اللہ پر ہے ” یصطفے “ پر نہیں چنانچہ محض اس نکتہ کے نہ سمجھنے سے بعض کوتاہ فہم لوگوں کو لغزش ہوئی اور انہوں نے سمجھا کہ نبوت اب بھی جاری ہے کیونکہ لفظ ” یصطفی “ استمرار کو چاہتا ہے حالانکہ یہاں بتانا یہ مقصود ہے کہ یہ اصطفاء اور برگزیدگی صرف اللہ کے اختیار میں ہے ۔ فافہم ۔