وَإِن جَادَلُوكَ فَقُلِ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُونَ
پھر بھی اگر یہ لوگ آپ سے الجھنے لگیں تو آپ کہہ دیں کہ تمہارے اعمال سے اللہ بخوبی واقف ہے۔
(ف ٢) پھر اصل موضوع کی جانب توجہ فرمائی ہے یعنی سورۃ الحج کا مقصد عبادات اور مناسک کی تشریح کرنا ہے اور اس ضمن میں جس قدر شبہات پیدا ہو سکتے ہیں ان کو دور کرنا ہے ، ارشاد ہے کہ تم اسلامی طریق عبادت اور قربانی پر کیوں معترض ہو ، ہر قوم اور گروہ میں کسی نہ کسی طریق سے ان مذہبی رسوم کو ادا کیا جاتا رہا ہے ، طریقہ کے مختلف ہونے سے اصل غرض مفقود نہیں ہو سکتی ۔ ، بہرحال مختلف شرائع کے طریقے بمقتضاء وقت ہم نے ہی مقرر کئے ہیں اس لئے مسلمانوں سے دوسرے لوگوں کو جھگڑنا نہ چاہئے ۔ حل لغات : کفور : ناشکر گزار اس کی نعمتوں سے فائدہ نہ اٹھانے والا ۔ منسکا : فسک سے ہے جس کے معنے قربانی اور عبادت دونوں کے ہیں ۔ الامر : یعنی شریعت اسلامی ۔