سورة الحج - آیت 66

وَهُوَ الَّذِي أَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ۗ إِنَّ الْإِنسَانَ لَكَفُورٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اسی نے تمہیں زندگی بخشی، پھر وہی تمہیں مار ڈالے گا پھر وہی تمہیں زندہ کرے گا، بیشک انسان البتہ ناشکرا ہے (١)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) ان آیات میں اللہ نے اپنی مزید عنائیت کا ذکر فرمایا ہے ارشاد ہے کہ جو کچھ دنیا میں موجود ہے ہم نے تمہیں اس کا حاکم بنایا ہے اور ہر چیز پر تمہیں اختیار دیا ہے ، گویا کائنات میں تمہارا درجہ ہر شے سے بڑا ہے ، تم اس لئے پیدا کئے گئے ہو کہ یہاں حاکمانہ رہو ، اور خدا کی مہربانیوں کا شکر ادا کرتے رہو فرمایا دیکھو کشتیاں اور پہاڑوں کے لئے بھی ہم نے ایسے مفید قانون بہا دیئے ہیں کہ تم ان کے ذریعے سے کہاں سے کہاں پہنچ جاتے ہو ، پھر یہ بھی ہماری نوازش ہے کہ تمہیں آسمان اور آسمانی حوادث سے محفوظ رکھا ہے ، اور سب سے بڑی مہربانی یہ ہے کہ تمہیں زندگی کا خلعت بخشا ہے ، یاد رکھو تم موت سے محفوظ نہیں رہ سکتے ، جس نے تمہیں زندگی عنایت کی ہے وہ تم پر موت کی سختیاں میں وارد کرے گا ، اور پھر حساب ومکافات کے لئے دوبارہ زندگی بھی عنایت فرمائے گا جس کے بعد موت نہیں آئے گی ، ان نعمتوں پر غور کرو ، اور دیکھو کہ انسان کس درجہ ناشکر گزار ہے چاہئے تو یہ تھا ، کہ اس کی گردن ان احسانات گرانبار سے جھکی رہتی ، مگر حالت یہ ہے کہ مغرور اور متکبر انسان یہ سب کچھ دیکھتا اور سنتا ہے ، مگر غور اور پروا نہیں کرتا ۔