ذَٰلِكَ وَمَنْ عَاقَبَ بِمِثْلِ مَا عُوقِبَ بِهِ ثُمَّ بُغِيَ عَلَيْهِ لَيَنصُرَنَّهُ اللَّهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌ
بات یہی ہے (١) اور جس نے بدلہ لیا اسی کے برابر جو اس کے ساتھ کیا گیا تھا پھر اگر اس سے زیادتی کی جائے تو یقیناً اللہ تعالیٰ خود اس کی مدد فرمائے گا (٢) بیشک اللہ درگزر کرنے والا بخشنے والا ہے (٣)
(ف ١) اس آیت میں ایک تو اس حقیقت کو بیان فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ مظلوم کی حمایت فرماتے ہیں اور اس کو توفیق دیتے ہیں ، کہ وہ ظلم وجور کے خلاف احتجاج کرسکے ، دوسری بات یہ بیان فرمائی ہے کہ اللہ کی ذات سراسر عفو وکرم سے کام لینی ہے ، وہ غفور اور رحیم ہے ، یعنی اپنوں اور بیگانوں کی لغزشوں اور کوتاہیوں کو بخشنے والا اور رحم کر نیوالا ہے ، مقصد یہ ہے کہ تم بھی فورا احتجاج اور جہاد کے لئے آمادہ نہ ہوجاؤ بلکہ اولے اور بہتر یہ ہے کہ ابتداء وسعت حوصلہ سے کام لو ، اور جب دیکھو کہ معاملہ حد سے بڑھ گیا ہے اور سوائے اس کے اب کوئی طریق نہیں ہے کہ ان لوگوں سے جہاد کیا جائے تو پھر جہاد اولی اور ضروری ہے ۔