سورة الحج - آیت 18

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَسْجُدُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ وَكَثِيرٌ مِّنَ النَّاسِ ۖ وَكَثِيرٌ حَقَّ عَلَيْهِ الْعَذَابُ ۗ وَمَن يُهِنِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِن مُّكْرِمٍ ۚ إِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ ۩

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

کیا تو نہیں دیکھ رہا کہ اللہ کے سامنے سجدے میں ہیں سب آسمانوں والے اور سب زمینوں والے اور سورج اور چاند اور ستارے اور پہاڑ اور درخت اور جانور (١) اور بہت سے انسان بھی (٢) ہاں بہت سے وہ بھی ہیں جن پر عذاب کا مقولہ ثابت ہوچکا ہے (٣) جسے رب ذلیل کر دے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں، (٤) اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

آقا کے ناشکر گزار بندے : (ف1) یعنی کائنات کی ہر چیز اللہ کے قانون اطاعت کی فرمانبرداری کرتی ہے ، اور کوئی چیز اس کے اقتدار وعلم سے باہر نہیں ، آسمان کی بلندیاں ، اور زمین کی پستیاں سب اس کے سامنے جھکتی ہیں آفتاب اور چاند ، نجوم اور ستارے ، درخت اور بےسمجھ حیوانات تمام کے تمام اس کے حضور میں سربسجود ہیں ، بہت سے سعادتمند انسان بھی ہیں ، جن کو توفیق اطاعت وفرمانبرداری ارزانی ہوئی ہے ، مگر کثیر تعداد ان لوگوں کی ہے جن کی گردنیں تکبر سے نہیں جھکتیں ارشاد ہے کہ یہ لوگ دراصل ذلیل ہیں ، اپنے آقا کے ناشکر گزار بندے ہیں ، انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ اصل عزت یہ ہے کہ آقا انہیں پسند کرے اور محبوب رکھے ، اور اگر تمرد و بغاوت کی وجہ سے آقا کی نظروں سے گر گئے تو اور کون ہے جو عزت وافتخار کا خلعت بخشے گا ، جو رب العزت کے ہاں حقیر اور قابل نفرت ہے ، اس کی کوئی عزت نہیں ، اور وہ بالکل احترام کا مستحق نہیں ۔ حل لغات: الدَّوَابُّ: دابۃ کی جمع ہے ، بمعنی حیوان ، چوپایہ ، زمین پر چلنے والا ہر جانور ۔