إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالصَّابِئِينَ وَالنَّصَارَىٰ وَالْمَجُوسَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا إِنَّ اللَّهَ يَفْصِلُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ
ایمان دار اور یہودی اور صابی اور نصرانی اور مجوسی (١) اور مشرکین (٢) ان سب کے درمیان قیامت کے دن خود اللہ تعالیٰ فیصلہ کرے گا (٣) اللہ تعالیٰ ہر ہر چیز پر گواہ ہے (٤)۔
(ف3) تمام دینی اختلافات نبھانے کے لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم کو نازل فرمایا ہے ، یہ تمام کتابوں اور تمام قسم کی تعلیمات کے لئے محک اور معیار ہے ، اس وقت تک جس قدر سچائی اور صداقت صحیفوں اور کتابوں کی شکل میں نازل ہوئی ، وہ سب کی سب اس میں موجود ہے ، اس میں اللہ تعالیٰ نے ہر حقیقت مذہبی کا ذکر فرمایا ہے ، اس لئے جہاں تک اعتقاد وعمل کے اختلافات ہیں ، ان میں بس یہی اللہ کی آخری کتاب حکم فطرت کا صحیفہ ہے ، مگر ان لوگوں کی کج فہمی اور محرومی سے اگر یہ معیار بھی بجائے خود مابہ النزاع کتاب کی شکل اختیار کرلے تو اللہ تعالیٰ نے اس جھگڑے کو چکانے کے لئے قیامت کا دن مقرر فرما دیا ہے ، تاکہ وہاں سب لوگ اپنی گمراہی اور کج فہمی کو محسوس کرسکیں ، آیت کا مقصد یہ بھی ہے کہ حق اور سچائی ایک دائرے میں محدود ہے اور وہ ایک ایسی راہ ہے ، جو ہم کو منزل مقصود تک پہنچا سکتی ہے باقی تمام پگڈنڈیاں غلط اور ٹیڑھی ہیں ۔