سورة الأنبياء - آیت 49

الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُم بِالْغَيْبِ وَهُم مِّنَ السَّاعَةِ مُشْفِقُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

وہ لوگ جو اپنے رب سے بن دیکھے خوف کھاتے ہیں اور قیامت (کے تصور) سے کانپتے رہتے ہیں (١)۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

قرآن میں تنوع ہے ! : (ف1) قرآن حکیم چونکہ کتاب فطرت ہے ، اس لئے اس میں مصنوعی ترتیب مضامین نہیں ، بلکہ تنوع ہے اور تنوع کے ساتھ ایک باریک ربط ہے جس کا سمجھنا صرف اہل بصیرت کے لئے ممکن ہے ، اس تنوع بیان کا بہت بڑا فائدہ یہ ہے کہ پڑھنے والے کے دل میں شوق جستجو بڑھتا جاتا ہے ، اور طبیعت میں ملال پیدا نہیں ہوتا ، ان آیات سے قبل توحید کا ذکر تھا ، رسالت ونبوت کا بیان تھا ، اور حشر ونشر کی کیفیات کی توضیح تھی اب انبیاء علیہم السلام کے حالات بیان فرمائے ہیں ۔ ارشاد ہے کہ ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) کو جو کتاب عنایت فرمائی ، وہ بالکل فیصلہ کن تھی اوہام وخرافات کی تاریکیوں کو دور کرنے والی روشنی تھی ، اور کامل نصیحت تھی ، اللہ کے وہ پاکباز بندے اس سے استفادہ کرسکتے ہیں ۔ جو بن دیکھے اس پر ایمان رکھتے ، اور اس سے ڈرتے ہیں ، اور قیامت کے خیال سے لرزاں وترساں رہتے ہیں ، غرض یہ ہے کہ یہودی باوجود تورات کے موجود ہونے کے اس لئے بدبخت اور محروم رہے کہ ان میں خشیت الہی کا جذبہ مفقود ہوچکا تھا ، اور اللہ پر سے اعتقاد اٹھ گیا تھا۔