سورة الأنبياء - آیت 47

وَنَضَعُ الْمَوَازِينَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا ۖ وَإِن كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ أَتَيْنَا بِهَا ۗ وَكَفَىٰ بِنَا حَاسِبِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

قیامت کے دن ہم درمیان میں لا رکھیں گے ٹھیک ٹھیک تولنے والی ترازو کو۔ پھر کسی پر کچھ ظلم بھی نہ کیا جائے گا۔ اور اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی عمل ہوگا ہم اسے لا حاضر کریں گے، اور ہم کافی ہیں حساب کرنے والے (١)۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وزن اعمال : (ف ٢) وزن اعمال کی تفصیلی کیفیت کو معلوم کرنا انسانی استعداد سے دور ہے کیونکہ اس کا تعلق ایک ایسے عالم سے ہے جو اس وقت تک نادیدہ ہے ، البتہ یہ درست ہے کہ اعمال کے حسن وقبح کو جانچنے کے لئے ، اور ان میں مدارج قائم رکھنے کے لئے ایک معیار کی ضرورت ہے بس یہی معیار ترازوئے عدل ہے ، مقصد بہرحال یہ ہے کہ جہاں تک اعمال کا تعلق ہے ، اللہ کی عدالت میں کسی شخص پر ذرہ برابر ظلم نہ ہوگا ، اور ہر شخص کو وہی ثمرہ یا بدلہ ملے گا جس کا وہ ٹھیک طور پر حقدار ہے ۔ حل لغات : نفحۃ : تھوڑا سا حصہ ۔ مثقال : نام وزن ، مقدار ۔