سورة طه - آیت 129

وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَكَانَ لِزَامًا وَأَجَلٌ مُّسَمًّى

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اگر تیرے رب کی بات پہلے ہی سے مقرر شدہ اور وقت معین کردہ نہ ہوتا تو اسی وقت عذاب آچمٹتا (١)۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) قریش مکہ کی سرکشیاں جب حد سے بڑھ گئیں اور وہ حضور (ﷺ) کو ناقابل برداشت ایذائیں پہنچانے لگے ، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تمہیں اپنی عزت وجاہ پر مغرور نہ ہونا چاہئے ، اور محض اس لئے نازاں نہ ہونا چاہئے ، کہ تمہارے پاس قوت ودولت کے فراواں خزانے ہیں ، تم سے پہلے گذشتہ قوموں نے بھی اللہ کی نافرمانی کی اور کبر وغرور سے اس کے پیغام کو ٹھکرا دیا ، اور اپنی مادی قوتوں پر بھروسہ کیا ، مگر جب اللہ تعالیٰ کے عذاب سے دوچار ہوئے تو بالکل فنا کردیئے گئے اور ان کا نشان تک باقی نہ رہا ۔ ارشاد ہوتا ہے ، کہ اللہ کی ڈھیل سے ناجائز فائدہ نہ اٹھاؤ ، اس نے اگر تم کو بعض مصالح کی بنا پر ہلاک نہیں کیا تو یہ نہ سمجھو ، کہ وہ تم سے خوش ہے ، اس کے عذاب کا ایک وقت مقرر ہوتا ہے جب کسی قوم کے گناہوں کا پیمانہ لبریز ہوتا ہے تو اس وقت خدائے تعالیٰ عذاب بھیجتا ہے ، بہرحال عذاب سے قبل اصلاح وتوبہ کی پوری مہلت دیتا ہے ۔ حل لغات : لِزَامًا: لزوم سے ہے یعنی حتمی اور یقینی عذاب ۔