إِنِّي أَنَا رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَعْلَيْكَ ۖ إِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى
یقیناً میں تیرا پروردگار ہوں تو اپنی جوتیاں اتار دے، (١) کیونکہ تو پاک میدان طویٰ میں ہے (٢)۔
وادی طوی میں تجلیات : (ف ١) موسیٰ (علیہ السلام) آگ لینے کے لئے آگے بڑھے ، اور ایک وادی میں پہنچ گئے ، جو تجلیات سے معمور تھی ، مخاطب کیا گیا ، کہ میں تمہارا رب ہوں ، جس نے تمہیں بلایا ہے قریب آؤ اور جوتا اتار دو ، یہ مقام پاک اور متبرک ہے ۔ موسی (علیہ السلام) جس چیز کو آگ سمجھے ، وہ درحقیقت اللہ تعالیٰ کی تجلی تھی یعنی ایک صورت اظہار اور ایک عنوان شہود تصوف کی اصطلاح میں تجلی ایک جنگ ہے جس کے ماتحت اظہار وشہود کی مختلف نوعیں آجاتی ہیں ۔ تجلیات کی بڑی بڑی قسمیں یہ ہیں ۔ ١۔ عام کائنات میں حسن وجمال ، نظم وفسق افادہ اور شعور ۔ ٢۔ مخصوص مقامات ارضی ومسماوی ہیں بین اور واضح ظہور ، ٣۔ قلب مومن میں القاء ۔ ٤۔ کلام وحی اور الہام ۔ ٥۔ معجزات اور خوارق : یعنی اللہ تعالیٰ انسانی توجہات کو اپنی ذات پاک کی جانب متوجہ کرنے کیلئے جو بھی صورت اظہار اختیار کرے ، وہ تجلی ہے ۔