وَهَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ مُوسَىٰ
تجھے موسیٰ (علیہ السلام) کا قصہ بھی معلوم ہے۔
(ف ٣) رات کی تاریکی اور سردی میں آگ کی ضرورت محسوس ہوئی ، مگر جنگل اور سنسان زمین میں آگ کہاں ؟ بےچین تھے کہ دور سے شعلے اٹھتے معلوم ہوئے اہل وعیال سے کہا تم یہیں ٹھہرو ، میں جاتا ہوں ممکن ہے آگ کے چند انگارے لے آؤں اور ان سے تم بدن گرم کرسکو ، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی آگ کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی ، قرآن حکیم نے اس کی تفصیل نہیں بتائی ہے مفسرین کہتے ہیں ، اس وقت موسیٰ (علیہ السلام) کی بیوی دردزہ سے جانکاہ حالت میں تھی ، غور فرمائیے جنگل میں جہاں ہمدردی اور اعانت کے لئے کوئی شخص موجود نہ ہو ، جہاں آگ تک میسر نہ ہو ، یہ وقت کس قدر نازل ہوجاتا ہے ، یہ وقت بہت گھبراہٹ اور اضطراب کا ہے مگر آپ بعد کی آیتوں میں دیکھئے گا کہ موسیٰ (علیہ السلام) سب کچھ بھول جاتے ہیں اور جلوہ ہائے لاہوت کی کرشمہ سازیوں میں مشغول ہوجاتے ہیں ۔