سورة مريم - آیت 91

أَن دَعَوْا لِلرَّحْمَٰنِ وَلَدًا

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

کہ وہ رحمٰن کی اولاد ثابت کرنے بیٹھے (١)۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

ہولناک عقیدہ : (ف2) بت پرستی اور شرک اللہ تعالیٰ کو نہایت ناپسند ہے ، اس لئے اس سے نفس انسانی میں ذلت واحتقار کے جذبات پیدا ہوجاتے ہیں ، اور انسان اس فطری شرافت سے محروم ہوجاتا ہے ، جو اس کا مخصوص حصہ ہے ، اور جن کی وجہ سے وہ تمام کائنات سے اعلی اور برتر ہے نیز مشرکانہ ذہنیت سے اللہ تعالیٰ کے تخیل کو سخت صدمہ پہنچتا ہے ، اور کوئی شخص معرفت وسلوک کی راہوں کو شرک کے طریقوں سے طے نہیں کرسکتا ، کیونکہ اس کا آئینہ قلب شرک کی ظلمتوں سے اندھا ہوجاتا ہے ، اور معرفت کی شعاعیں اس میں نفوذ نہیں کرسکتیں ۔ اس لئے قرآن ہر نوع کے مشرکانہ تخیل سے بیزاری کا اعلان کرتا ہے اور بنی نوع انسانی کیلئے اسے کھلی گمراہی قرار دیتا ہے ، اور ابن اللہ کا عقیدہ تو قرآن کے نزدیک بدترین قسم کا شرک ہے ، جو قطعا ناقابل فہم اور مضحکہ خیز ہے ، کیونکہ اس میں شرک کی وہ شکل وصورت پنہاں ہے ، جو عقیدہ توحید کے بالکل منافی ہے ، ابن اللہ کے عقیدہ کو مان کر اللہ کے لئے ذہن وقلب کے کسی گوشے میں عقیدت باقی نہیں رہتی ، اس لئے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ، یہ عقیدہ اتنا انوکھا ، اتنا ہولناک اور مہیب ہے کہ آسمان میں بھی اس کے لئے قوت برداشت موجود نہیں ، اور زمین اور پہاڑ بھی اس افتراء کو سن لیں تو مارے خوف کے دہل جائیں ، اور ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں ، گویا اس عقیدے کی شناحت اوربرائی بدرجہ اتم واضح ہے مگر انسان اسے قبول کرلے تو کرلے ، کائنات کی ہر چیز اس کی مخالف ہے ، اور عملا توحید کی نغمہ گو ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب آسمان کی بلندیاں اور زمین کی وسعتیں اور وہ سب لوگ جو ان کے درمیان ہیں ہمارے مطیع ومنقاد ہیں ، تو پھر ہمیں بیٹے اور سہارے کی کیا ضرورت ہے؟ یاد رکھو ، یہ سب لوگ جنہیں تم خدا کا بیٹا اور اس کا شریک اور سہیم ٹھہراتے ہو ، اس کے سامنے عاجز اور محتاج ہیں ، قیامت کے دن جب یہ خدا کے حضور میں آئیں گے ، تو بالکل تنہا بغیر یارومددگار ! عقیدتمندوں کا گروہ ان کے ساتھ نہ ہوگا ۔