نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ ۖ وَقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُم مُّلَاقُوهُ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ
تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں، اپنی کھیتوں میں جس طرح چاہو (١) آؤ اور اپنے لئے (نیک اعمال) آگے بھیجو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو اور جان رکھو کہ تم اس سے ملنے والے ہو اور ایمان والوں کو خوشخبری دیجئے۔
تربیت اولاد : (ف ١) اس لئے پیشتر کی آیات میں بتایا گیا تھا کہ عورت کی عزت وحرمت کے یہ منافی ہے کہ تم اس سے ہر حال میں جنسی جذبات کی توقع رکھو ان آیات میں بتایا کہ عورت کی حیثیت ودرجہ کیا ہے ۔ اسلام سے پہلے عورتوں سے نہایت برا سلوک کیا جاتا تھا ، اسلام نے آکر بتایا کہ عورتیں عزت واحترام کی مستحق ہیں اور کھیتی کی مانند ہیں ، جس طرح ایک کسان اور زمیندار اپنی کھیتی کا خیال رکھتا ہے اس کی حفاظت کرتا ہے اور اسے اپنی قیمتی متاع سمجھتا ہے اسی طرح مسلمان کو عورت کی عزت کرنا چاہئے ، جس طرح کھیتی سے ہمارے لئے مختلف النوع چیزیں مہیا ہوتی ہیں ، اسی طرح عورتیں ہمارے لئے ہماری اولاد پیدا کرتی ہیں اور جس طرح ایک کاشت کار کی غرض یہ ہوتی ہے کہ پیداوار قیمتی ہو ، اسی طرح مرد کو کوشش کرنی چاہئے کہ وہ نیک اور تندرست نسل پیدا کرے جو اس کے لئے اور امت مسلمہ کے لئے باعث برکت ثابت ہو ، یعنی ان کی تربیت میں شدید سے شدید محنت برداشت کرے ، بالکل کسان کی طرح کہ وہ سخت جاڑوں میں بھی صبح صبح کھیت میں پہنچ جاتا ہے ، (آیت) ” وقدموا لانفسکم ، وبشرالمؤمنین “ کا مطلب صاف صاف یہ ہے کہ تم اس رشتہ کی اہمیت کو سمجھو ، صرف وضائف جنسی کا کسی نہ کسی طرح ادا کردینا کوئی قابل اجر بات نہیں ، البتہ نیک ومستعد اولاد پیدا کرنا ضرور لائق بشارت وتبریک ہے ۔