سورة البقرة - آیت 222

وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں، کہہ دیجئے کہ وہ گندگی ہے، حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو (١) اور جب تک وہ پاک نہ ہوجائیں ان کے قریب نہ جاؤ ہاں جب وہ پاک ہوجائیں تو ان کے پاس جاؤ جہاں سے اللہ نے تمہیں اجازت دی ہے (٢) اللہ توبہ کرنے والوں کو اور پاک رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) قرآن حکیم ایسی کتاب ہے جس میں ہماری تمام ضروریات زندگی کو برملا بیان کردیا گیا ہے اور تمام آداب حیات کو واضح طور پر ظاہر کردیا گیا ہے تاکہ مسلمان کسی بات میں جاہل نہ رہیں ۔ حسن معاشرت اخلاق کا ایک اہم حصہ ہے اور وظائف جنسی کی تشریح وتوضیح ان حالات میں اور بھی ضروری ہوجاتی ہے ، جبکہ قوم میں شہوانی جذبات زیادہ ہوں ، قرآن حکیم کے زمانہ میں ایسے لوگ تھے جو اس معاملے میں جائز وناجائز کا خیال نہیں رکھتے تھے ، جیسا کہ ابو الاجداح کے سوال سے مترشح ہوتا ہے ، اس لئے فرمایا کہ حیض کے دنوں میں مباشرت ممنوع ہے ، اخلاقا بھی اور طبعا بھی ” اذی کا لفظ وسیع ہے اور ان دونوں معنوں کو شامل ہے ۔ حل لغات : عبد : غلام خدا کا بندہ ۔ محیض : بمعنی حیض ۔