سورة مريم - آیت 2

ذِكْرُ رَحْمَتِ رَبِّكَ عَبْدَهُ زَكَرِيَّا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یہ ہے تیرے پروردگار کی اس مہربانی کا ذکر جو اس نے اپنے بندے زکریا (١) پر کی تھی۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اللہ کے اندازہ ہائے بخشش : (ف ١) سورۃ مریم کا آغاز جس واقعہ سے کیا ہے ، حقیقت میں یہ سابقہ آیت کی تفسیر ہے ، جس میں بتایا گیا تھا ، کہ اللہ تعالیٰ کی صفات کا کوئی مقرر ومتعین اندازہ نہیں ، ہم اس کی وسعتوں کا صحیح صحیح جائزہ نہیں لے سکتے ، ہم نہیں جانتے کہ اس کی بخششیں کن طریقوں اور واسطوں سے ہوتی ہیں ، ہمارا علم محدود ہے اور اس کے دینے اور بخشنے کے انداز لا محدود ہیں ۔ حل لغات : وھن العظم : ضعف وناتوانی سے تعبیر ہے کیونکہ بڑھاپے میں ہڈیوں میں قوت حیات کم ہوجاتی ہے ۔ واشتعل الراس : بالوں کی سفیدی کو شعلہ زنی سے تشبیہ دینا کمال بلاغت ہے ، اور حقیقت یہ ہے کہ بالکل اچھوتی تشبیہ ہے ۔