إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أُولَٰئِكَ يَرْجُونَ رَحْمَتَ اللَّهِ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
البتہ ایمان لانے والے، ہجرت کرنے والے، اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے ہی رحمت الٰہی کے امیدوار ہیں، اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور بہت مہربانی کرنے والا ہے۔
(ف ٢) مجاہدین ومہاجرین ہی اللہ تعالیٰ کی بیش قیمت نعمتوں کے سزا وار ومستحق ہیں ، اس لئے کہ یہی پاک نفوس وہ ہیں جنہوں نے لذات نفس سے کنارہ کشی کی اور حق کے لئے ہر طرح کی مصیبت کو گوارا کیا ، اسلام مسلمانوں کے لئے دو راہیں تجویز کرتا ہے ، یا تو وہ باطل سے معرکہ آراہوں اور یا اس زمین کو چھوڑ دیں جو ان کے لئے فتنہ کا باعث ہو ، گویا مسلمان ضمیر کا آزاد پیدا کیا گیا ، وہ غلامی اور بزدلی کو قطعا برداشت نہیں کرسکتا ۔ وہ اپنے آرام وآسائش کو ترک کرسکتا ہے ، مگر حق سے کنارہ کشی وعلیحدگی اس کے لئے سخت مشکل ہے ، (آیت) ” واللہ غفور رحیم “۔ کے معنی یہ ہیں کہ جہاد سب سے بڑی عبادت ہے اور مجاہد سب سے بڑا مرتاض ، اس لئے خدا کی رحمتیں اس کے لئے نسبتا زیادہ وسیع ہوں گی ، اس لئے چاہئے کہ مسلمان بھی مجاہدین کہ چھوٹی چھوٹی باتوں کے لئے متہم نہ کریں ۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کی بڑی منزلت ہے ، وہ شخص جو اپنا سر لے کر خدا کے حضور میں پہنچ جائے ، اس سے اور کس چیز کی امید رکھتے ہو ؟ کیا اس سے کوئی اور بڑی قربانی ہو سکتی ہے ؟