وَأَمَّا الْغُلَامُ فَكَانَ أَبَوَاهُ مُؤْمِنَيْنِ فَخَشِينَا أَن يُرْهِقَهُمَا طُغْيَانًا وَكُفْرًا
اور اس لڑکے کے ماں باپ ایمان والے تھے، ہمیں خوف ہوا کہ کہیں یہ انھیں اپنی سرکشی اور کفر سے عاجز و پریشان نہ کر دے۔
(ف2) لڑکے کو اس لئے مارا کہ اس کے والدین نیک اور صالح تھے اس کے چال چلن اور قرائن سے معلوم ہوتا تھا ، کہ بڑا ہو کر یہ کفر وسرکشی کا پیکر ہوگا والدین کو سخت مصیبت میں ڈال دیگا ، اس لئے اس کا زندگی سے محروم ہوجانا والدین کے لئے خیرو برکت کا موجب تھا ، یہاں یہ ملحوظ رہے کہ کسی شخص کے متعلق اس نوع کا حتمی فیصلہ عام انسان نہیں کرسکتے ، حتی کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بھی بظاہر اس واقعہ کی حقیقت کو نہیں سمجھ سکے ، اس کے لئے خضر (علیہ السلام) کی دور رس نگاہیں چاہئیں ، جو مستقبل کی تاریکیوں کو خیال کی روشنی میں دیکھ سکیں۔ حل لغات: يُرْهِقَهُمَا: ادھاق سے ہے جس کے معنی بلوغ کی حد تک پہنچنے اور دشوار کرنے کے ہیں ۔