سورة الإسراء - آیت 62

قَالَ أَرَأَيْتَكَ هَٰذَا الَّذِي كَرَّمْتَ عَلَيَّ لَئِنْ أَخَّرْتَنِ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَأَحْتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهُ إِلَّا قَلِيلًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اچھا دیکھ لے اسے تو نے مجھ پر بزرگی تو دی ہے، لیکن اگر مجھے بھی قیامت تک تو نے ڈھیل دی تو میں اس کی اولاد کو بجز تھوڑے لوگوں کے، اپنے بس (١) میں کرلوں گا۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٣) شیطان کو مہلت دی گئی ، کہ وہ ایک وقت مقررہ تک زندہ رہے ، مگر اس کی زندگی کے یہ معنی نہیں ہیں ، کہ وہ لامحالہ سب کو گمراہ کر دے گا ، بلکہ صاف صاف کہہ دیا گیا ، کہ تم اپنی تمام قوتوں کو برروئے کار لے آؤ ، تم انسانوں کو گمراہ کرنے کے لئے وہ سب کچھ کر دیکھو ، جو تمہارے اختیار میں ہے ان سے جھوٹے وعدے کرو ، خواہشات نفس پر قبضہ کرو ، دل کی گہرائیوں میں سما جانے کی کوشش کرو ، اپنے پورے لاؤ لشکر کے ساتھ متاع ایمان پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کرو ، مگر یاد رکھو ، میرے خاص بندے تیری دسترس سے باہر ہیں ، ان پر تیرا قبضہ نہیں ہو سکتا ، جن کے دلوں میں میری محبت ہے ۔