وَجَعَلْنَا اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ آيَتَيْنِ ۖ فَمَحَوْنَا آيَةَ اللَّيْلِ وَجَعَلْنَا آيَةَ النَّهَارِ مُبْصِرَةً لِّتَبْتَغُوا فَضْلًا مِّن رَّبِّكُمْ وَلِتَعْلَمُوا عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَابَ ۚ وَكُلَّ شَيْءٍ فَصَّلْنَاهُ تَفْصِيلًا
ہم نے رات اور دن کو اپنی قدرت کی نشانیاں بنائی ہیں، رات کی نشانی کو تو ہم نے بے نور کردیا اور دن کی نشانی کو روشن بنایا ہے تاکہ تم لوگ اپنے رب کا فضل تلاش کرسکو اور اس لئے بھی کہ برسوں کا شمار اور حساب معلوم کرسکو (١) اور ہر چیز کو ہم نے خوب تفصیل سے بیان فرما دیا ہے (٢)۔
(ف ١) یعنی دن رات میں ان کی تبدیلی وتفسیر میں غور وفکر کرنے والے کے لئے نشان ہیں ، جس طرح رات اور دن دونوں مخلوقات کے لئے یکساں مفید ہیں اسی طرح عبرت ونصیحت کے لئے ایمان وکفر کا باقی رہنا ضروری ہے ، کیونکہ جب تک کفر کی تاریکی اور سیاہی موجود نہ ہو ، ایمان کی روشنی کس طرح ظاہر ہو سکتی ہے ۔ (آیت) ” وکل شیء فصلنہ تفصیلا “۔ سے مقصود یہ ہے کہ قرآن حکیم نے ہدایت وابتداء کے تمام وسائل سے بحث کی ہے ، اور وہ تمام چیزیں بیان کردی ہیں ، جن کی ہمیں بطور ذرائع راہنمائی کے حاجت ہے ۔