إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ ۖ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
تم پر صرف مردار اور خون اور سور کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا جائے حرام ہیں (١) پھر اگر کوئی بے بس کردیا جائے نہ وہ خواہشمند ہو اور نہ حد سے گزر جانے والا ہو تو یقیناً اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔
کون کون سی چیزیں حرام ہیں ؟ : (ف ١) قرآن حکیم ایک مکمل شریعت ہے اس میں توحید وتفرید کے معارف بھی ہیں ، اور ضروری آداب وعوائد بھی ، کامل نظام مذہب کے معنی ہی یہ ہیں کہ اس میں ضروریات انسانی کی ہر چیز موجود ہو ، چنانچہ قرآن سب باتوں پر تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالتا ہے ۔ کھانا پینا بھی چونکہ تہذیب انسانی کا ایک ضروری جزو ہے اس لئے قرآن اس کے متعلق بھی ضروری ہدایات سے مشرف کرتا ہے ، قرآن کہتا ہے پاکیزہ چیزیں بلا تکلف کھاؤ جن میں مضرت نہ ہو ، جو ناپاک نہ ہوں ، جن کو ذوق سلیم گوارا کرلے ، جن کے کھانے سے اخلاقی ومذہبی مضرتیں نہ پیدا ہوں ، اور جو چیزیں ان صفات سے عاری ہوں ، وہ غذا کے قابل نہیں وہ حرام ہیں ، اور وہ یہ ہیں ۔ ١۔ مردار ، اس کے کھانے سے خساست پیدا ہوتی ہے قلب مردہ ہوجاتا ہے ، زندہ قومیں اس کے کھانے سے پرہیز کرتی ہیں ، صحت کے لئے بھی مضر ہے ، پیٹ میں تعفن پیدا کرتا ہے ۔ ٢۔ خون : یہ عہد وحشت کی یادگار ہے ، اس سے درندگی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں ، دانتوں اور معدہ کے لئے سخت مضر ہے ، عرب خون کو رکھ لیتے تھے اور دہی کی طرح جم جانے پر کھاتے تھے ۔ ٣۔ سور کا گوشت : یہ تشنج کے مرض کو پیدا کرتا ہے جدید تحقیقات کے مطابق اس کے کھانے سے فوری موت کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ، چنانچہ امریکہ میں اس کے خلاف بہت سے مضمون لکھے گئے ، یہ قوائے شہوت میں تحریک پیدا کرتا ہے ، اور اس کے کھانے والی قومیں بےغیرت ہوجاتی ہیں ان میں جنسی غیرت کا مادہ اٹھ جاتا ہے ، یہی وجہ ہے آج یورپ میں سب کچھ موجود ہے مگر غیرت عنقا ہے ، کیونکہ وہ کثرت سے سور کا گوشت کھاتے ہیں ، روحانی لحاظ سے یہ جرص وآز کے جذبات کو ابھارتا ہے ، ٤۔ غیراللہ کے نام کی چیز : اس سے نظام شرک کی تائید ہوتی ہے ، اسلام چونکہ توحید کا مذہب ہے ، اس لئے تمام ایسے ذرائع بند کردینا چاہتا ہے جن سے شرک کے پھیلنے کا احتمال ہو ، حل لغات : اھل : مشہور کیا جائے الا لا ل کے معنے مشہور کرنے کے ہیں کیونکہ ھا ، اور دو لام شہر کے معنوں کو متضن ہیں چاند کو بھی ہلال اس لئے کہتے ہیں کو جب وہ طلوع ہوتا ہے تو اس کی جانب انگلیاں اٹھتی ہیں ۔