وَلَا تَكُونُوا كَالَّتِي نَقَضَتْ غَزْلَهَا مِن بَعْدِ قُوَّةٍ أَنكَاثًا تَتَّخِذُونَ أَيْمَانَكُمْ دَخَلًا بَيْنَكُمْ أَن تَكُونَ أُمَّةٌ هِيَ أَرْبَىٰ مِنْ أُمَّةٍ ۚ إِنَّمَا يَبْلُوكُمُ اللَّهُ بِهِ ۚ وَلَيُبَيِّنَنَّ لَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ
اور اس عورت کی طرح نہ ہوجاؤ جس نے اپنا سوت مضبوط کاتنے کے بعد ٹکڑے ٹکڑے کرکے توڑ ڈالا (١) کہ تم اپنی قسموں کو آپس کے مکر کا باعث ٹھہراؤ (٢) اس لئے کہ ایک گروہ دوسرے گروہ سے بڑھا چڑھا ہوجائے (٣) بات صرف یہی ہے کی اس عہد سے اللہ تمہیں آزما رہا ہے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ تمہارے لئے قیامت کے دن ہر اس چیز کو کھول کر بیان کر دے گا جس میں تم اختلاف کر رہے تھے۔
(ف ١) ان آیات میں وفاء عہد کی تلقین کی ہے اور بتایا ہے کہ تمہیں عہد ومعاہدہ کے معاملہ میں اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرنا چاہئے ، ایسا نہ ہو کہ مضبوط عہد کرنے کے بعد محض اس لئے کہ تم طاقتور حلیف کا ساتھ دو ، عہد توڑ دو ، کیونکہ تمہاری مثال پھر اس دیوانی کی سی ہوگی ، جو سوت کات کر تاگا تاگا کر دے ۔ قرآن کی اصطلاح میں عہد وہ التزام ہے جو شرع ، اخلاق یا مجلس کی جانب سے تمہارے اوپر عائد ہوتا ہو ، یا جیسے تم خود اپنے اوپر لازم بنا لو ۔ حل لغات : انکاثا : (ٹکرے ٹکڑے) جمع نکث بمعنی توڑنا اور کاٹنا دخلا : عذر کرنا ، عقل و قرائن کا تباہ ہونا ۔